Nathia gali samundar katha lake a real tour story

 

سمندر کٹھہ جوہڑ۔۔

کچھ دن پہلے ہم 5 دوست دودی پٹ سر لیک کا ٹریک کر کے واپس آ رہے تھے ، ایبٹ آباد سے گزرتے ہوئے سب دوستوں نے سوچا کہ سمندر کٹھہ نامی جھیل کا بہت تذکرہ سنا ہے کیوں نا وہاں کا دورہ بھی کر ہی لیا جائے بس ہماری بد بختی کے ہمارا پروگرام فائنل ہو گیا اور ہم نے گاڑی نتھیاگلی کے راستے کی طرف گھما لی ، تقریبآ 40 منٹ کی چڑھائی کے بعد اور نتھیاگلی سے 8 کلومیٹر پہلے ایک جگہ بورڈ لگا ہوا نظر آیا جس پر لکھا تھا سمندر کٹھہ بس پھر جوش سے ہم نے بھی گاڑی گھمائی اور نیچے کی طرف اترنے لگے، اترائی کافی زیادہ تھی یہ بھی نا سوچا کہ واپس اوپر گاڑی کیسے چڑھے گی بس اترتے چلے گئے شروع میں تو سڑک کافی اچھی لیکن بہت تنگ تھی لیکن جیسے جیسے آ گے بڑھتے گئے سڑک کی حالت نا گفتہ بہ ہوتی گئی تقریباً 5 کلومیٹر نیچے ہم بھی اس جوہڑ نما جھیل کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہو گئے یہاں گاڑی پارک کی اور آگے بڑھنے لگے جیسے جیسے آگے بڑھتے گئے جوہڑ کو دیکھ کر غصہ شدید ہوتا گیا۔ اصل میں یہ جھیل ہے ہی نہیں ایک مصنوعی دیوار بنا کر ایک جگہ کچھ پانی اکٹھا کیا گیا ہے اور لوگوں کو بیوقوف بنا کر پیسے بٹورے جا رہے ہیں، پانی بھی انتہائی گندا، پارکنگ فیس 100 روپیہ فی گاڑی وصول کیے جا رہے تھے ، کچھ دیر خجل خوار ہونے کے بعد اس واپسی کا ارادہ کیا اور گاڑی میں بیٹھ گئے اصل امتحان تو اب شروع ہوا تھا، جیسے جیسے چڑھائی آنے لگی ویسے ویسے گاڑی نے آگے بڑھنے سے انکار شروع کیا ایک جگہ تو گاڑی کی بس ہو گئ ہم 3 افراد جلدی سے اترے اور دھکہ لگا کر گاڑی کو اوپر کیا کافی تگ و دو کے بعد ہم اوپر سڑک پر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، اور اللہ کا شکر ادا کیا. واپس اوپر آنے کے لئے بہت سی چھوٹی گاڑیاں تگ و دو کر رہی تھیں کچھ تو اپنی کلچ پلیٹوں سے ہاتھ بھی دھو بیٹھی تھیں ۔ جو لوگ اس جوہڑ کو جھیل سمجھتے ہیں وہ اپنے ذوق کا علاج کروا لیں۔ آخر میں یہی کہوں گا اس جوہڑ نما جگہ کو دیکھنے سے بہتر ہے کہ کسی اور جگہ کا پلان بنایا جائے۔

 

تحریر۔۔ نوید یوسف۔۔

Supat Valley Tour Story

کنواری مر جاؤں گی ۔۔سپاٹ نہیں جاؤں گی پچھلے جمعہ ہم کزن اور کچھ دوستوں نے سپاٹ جانے کا پروگرام بنایا اور ہم ٹوٹل 16...